خالی پن میں نیند کی خواہش

 

غشی نیند کی کہکشاؤں میں
پرویش کرنے کیلئے مدار متعین نہیں کر سکتی۔
ہم اوندھے منہ رینگ کر بھی
تیرتے سورج سے آگے نہیں نکل سکتے۔
ہمارے نشان مٹاتا ہوا چاند
منزلیں سر کرتے ہوئے
کھجور کی پرانی شاخ جیسا ہو جاتا ہے۔
رات دن پہ سبقت نہیں لے سکتی
انتراکش میں تیرنے کیلئے مداروں کا پاس لازم ہے۔
شمسی چکری کو الٹا گھمانے سے
روپہلی جھولا ٹوٹ جائے گا۔
دوری و نزدیکی کو پسِ پشت ڈال کر
ہم پلوٹو کو گھناگھن نغمے
ساکن زمین کے عقب سے سنا سکتے ہیں۔
ذہنی سبک گام گھوڑوں کو مہمیزِ وحشت لگا کر
دریاؤں کا سینہ چیرتے جا نکلیں پرلے کنارے پر
جہاں اجلی پوشاک پہنے نیند ہماری منتظر ہے۔
ہمارے دل پر جھریوں کا انبار لگا ہے۔
ہماری پوروں کے پیالوں سے دعا چرا لی گئی ہے۔
تسکین کی غرض سے بیداری ہماری آنکھوں کو نوچ لے گی۔

” خالی پن میں نیند کی خواہش کرنا بےوقوفی کے مترادف ہے”

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*