نظم

 

عجب احساس ہے
جو ساری دنیا کے
دلوں میں پل رہا ہے
اشارہ مل رہا ہے
کہ دنیا ایک نکتے پر
اکٹھی ہو رہی ہے
مرے پوروں پہ
دنیا کا بٹن ہے
میں جب چاہوں اسے تو
اپنی انگلی پر نچائوں ،
میں چاہوں
گھر میں بیٹھے ،
جتنا چاہوں
فقط بس اک کلک سے
ڈھیروں افواہوں کو پھیلائوں
بنا سوچے بنا سمجھے
میں دنیا کی تباہی میں
اک آلہ کار بن جائوں

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*