بعد کے بعد

 

صحیفے اترنے سے پہلے اور نبیوں کے نزول کے بعد

ہاتھ سے گرے ہوئے نوالوں کی طرح ہمیں کتوں کے آگے ڈال دیا جاتا رہا

اس درمیان، آنکھوں کے نیچے ہم نے اپنے ہاتھ رکھے

کہ وہ پاؤں پر نہ گر پڑیں اور کانچ کا اعتبار جاتا رہے

مجھے آگ سے لکھ اور پانی سے اگا

مٹی کے ساتھ انصاف میں خود کروں گی

وہ تو قدم قدم کانٹوں کی باڑ تک خود چل کر گئے

آگ پہناوا کرتے تھے جو لوگ

اور جو اکیلا تھا اس نے سرگوشی ایجاد کی

اور جس نے قبیلہ چاہا اس نے چیخیں بنائیں اور رات کے پرندوں میں بانٹ دیں

پردیسی ہوئے ہاتھ کونجیں پکڑتے رہ گئے

ہوا کا بچھونا جدائی کی انگلیوں نے بنا اور محبت کرنے والے دل نے سمیٹا

کیا پاؤں جوتوں کے لئے بنے تھے یا منزلوں کے لئے؟

پھر تھکن نے کس کے پاؤں توڑے

اور کون اسیر کیا کہ اس سے جوتوں کی قیمت پوچھے اور انسان کے بھاؤ بتائے

پھر اعتبار نے کس کے ٹخنے کاٹے کہ وہ آسمان سمیت زمین پر آ رہے

خداوند! بھیل قبیلے کے لوگ گوشت کھانا کب سیکھے

جب ان کے منہ کو خون اور دل کو خوف خدا لگ گیا

پھر اس کے بعد وہ سر نہ اٹھا سکے

آزادی صرف ایک ٹھنڈی سانس تھی مقدور بھر

اور غلامی! عمر بھر کی روٹیاں!!

 

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*