آج سید سبط حسن کی 35 ویں برسی ہے

وہ31 جولائی، 1912ء کو اعظم گڑھ میں پیدا ہوئے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی ، جہاں ان کے ساتھیوں میں علی سردار جعفری، اسرار الحق مجاز، خواجہ احمد عباس، اختر الایمان اور اختر حسین رائے پوری جیسے افراد شامل تھے۔ کم و بیش اسی زمانے میں ان افراد نے سید سجاد ظہیر کی قیادت میں اردو کی ترقی پسند تحریک کا آغاز کیا جو دیکھتے ہی دیکھتے اردو کی سب سے مقبول اور ہمہ گیر تحریک بن گئی۔
سید سبط حسن نے عملی زندگی کا آغاز صحافت سے کیا اور وہ پیام، نیا ادب اور نیشنل ہیرالڈ جیسے رسالوں اور اخبار سے وابستہ رہے۔ تقسیم ہند کے بعد وہ لاہور میں اقامت پذیر ہوئے جہاں انہوں نے 1957ء میں میاں افتخار الدین کے اہتمام میں ہفت روزہ” لیل و نہار” جاری کیا۔ جب میاں افتخار الدین کے ادارے پروگریسو پیپرز کو جنرل ایوب خان کی حکومت نے جبری طور پر سرکاری تحویل میں لیا تو سبط حسن” لیل و نہار” کی ادارت سے مستعفی ہوگئے اور 1965ء میں کراچی منتقل ہوگئے۔
کراچی میں سید سبط حسن نے اپنا زیادہ تر وقت تصنیف و تالیف میں بسر کیا ۔

تصانیف
ماضی کے مزار
نویدِ فکر
موسیٰ سے مارکس تک
پاکستان میں تہذیب کا ارتقا
انقلابِ ایران
ادب اور روشن خیالی
مارکس اور مشرق
افکارِ تازہ
بھگت سنگھ اور اس کے ساتھی
سخن در سخن
شہرِ نگاراں
آزادی کی نظمیں
1975ء میں انہوں نے کراچی سے پاکستانی ادب کے نام سے ایک ادبی جریدہ بھی جاری کیا۔
اگست 1985ء میں لندن میں، مارچ 1986ء میں کراچی میں اور اپریل 1986ء میں لکھنؤ میں ترقی پسند تحریک کی گولڈن جوبلی منائی گئی تو سید سبط حسن نے ان تینوں تقریبات میں فعال کردار ادا کیا۔
وہ بھارت میں منعقد ہونے والی تقریب میں شرکت کے لیے گئے ہوئے تھے کہ 20 اپریل 1986ء کو دہلی میں ان کا انتقال ہوگیا۔ تدفین کراچی کے قبرستان سخی حسن میں ہوئی۔

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*