*

 

تِرا خیال بہت دیر تک نہیں رہتا
کوئی ملال بہت دیر تک نہیں رہتا

اُداس کرتی ہے اکثر تمھاری یاد مجھے
مگر یہ حال بہت دیر تک نہیں رہتا

میں ریزہ ریزہ تو ہوتا ہُوں ہر شکست کے بعد
مگر نڈھال بہت دیر تک نہیں رہتا

میں جانتا ہُوں، کہ سورج ہُوں ڈوب جاؤں بھی تو
مجھے زوال بہت دیر تک نہیں رہتا

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*