خوشبو کے دمدار تارے

سنا ہے
کہ خوشبو کے دمدار تارے
بہت سے ستارے
مری سمت
بڑھتے چلے آ رہے ہیں
اندھیرے خلا میں
مجھے ڈھونڈنے
مجھ کو پھر سے رجھانے
بڑھے آ رہے ہیں
یہ خوشیوں کے طوفاں نے
کر دی خبر ہے
مجھے پھر بتایا تھپیڑوں نے
دیکھو
یہ رنگوں میں ڈھل کر
مرے رنگ چھونے کو بے چین ہو کر
بڑی آرزو کی شتابی میں ہیں سب
اب ان میں سے کس کو
چھپا لوں میں خود میں
کسے میں محبت کی آغوش دے دوں
کسے بھینچ لوں اور
اپنی جلو کو ستارہ سی کر لوں
یہ رنگوں سی سوچیں ابھی سوچنی ہیں
یہ خوشبو سی خود میں ابھی بانٹنی ہے !

(مدرز ڈے کی نظم)

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*