غزل

 

کون سا آپ کے گھر جائیں گے؟

راہ ہے ہم بھی گزر جائیں گے!

اشک ہوں، مے کہ لہو، جام اپنے

شام آئے گی تو بھر جائیں گے!

اور جانا ہے کہاں اے جاناں

تم جدھر جاؤ اْدھر جائیں گے!۔

مَل کے چہرے پہ لہو کی سرخی

اْن کے ہاں تابہ سحر جائیں گے!۔

دیکھ ہم تیرے بنا زندہ ہیں

تم نے سمجھا تھا کہ مر جائیں گے!۔

جگ نے چھوڑا تو ترے پاس آئے

تم نے چھوڑا تو کدھر جائیں گے؟

سورج اْگتا ہوا نِت دیکھیں گے

اک یہی کام تو کر جائیں گے!۔

اچھے دن بھی تو گزر جاتے ہیں

یہ بْرے دن بھی گزر جائیں گے!

ماہنامہ سنگت کوئٹہ

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*