جھوک درگاہ پہ سلامی

شاھ عنائیت شہید جھوک شریف ۔۔۔۔ایک ایسا عظیم زمین زادہ جس نے آج سے چار سو سال پہلے مساوات پر مبنی سماج بنانے کا خواب دیکھا اور پھر ایسا سماج بنانے میں لگ گیا، جھوک میں عام انسانوں کا ایک مثالی گاوں بس گیا جہان سب مل جل کر کھیتی باڑی کرنے لگے اور خدائی اصول پر کھیتی اگائی جانے لگی کہ جو اگائے وہ کھائے، جاگیرداری،میری،پیری جیسے سماج دشمن عناصر سے مکمل پاک اور مذہبی گروہ بندی ،شدت پسندی سے مبرا سماج۔، میرا ایک دوست ھے جو مذہبی طور پر ہندو ھے وہ لاھور کے قیام کے دنوں میں شاھ عنائیت کے بارے بتایا کرتا تھا، سندھ میں دوبارہ قسمت نے ملایا ھے تو جھوک درگاھ پر جانے کا اتفاق ھوا، اس کے آباو اجداد جھوک کے قبرستان میں دفن ھوتے آ رھے ہیں، وجہ یہ کہ ان کے آبا نے جھوک کے مشترکہ گاوں میں زندگی گزاری اور شاھ عنائیت کے ساتھ دھرتی پر قربان ھو گئے، آج بھی ایسا سب کچھ سننا ،دیکھنا ،سمجھنا کافی حیران کن ھے ،جھوک جاکر گنج شہیداں کو دیکھیں،درگاھ میں لگے گھنٹے کو دیکھیں یا ہندو یاتریوں کو زائرین کی خدمت کرتے پائیں تو ایک دم سے شاھ عنائیت کو سلام کرنے کو جی چاھتا ھے،کیسا زمین سے جڑا آدمی تھا جس نے کہا کہ یہاں سب برابر ھیں ۔ آج یہاں بھی باقی درگاھوں کی طرح روایتی پیری مریدی اپنی شکل میں رائج ھوگئی ھے،اس سب کے باوجود شاھ عنائیت شہید اپنے فلسفے سمیت وادی مہران کے میدانوں میں سندھو دریا کی طرح موجیں مارتا ھوا سمندر کی وسعتوں سے ہمکنار ھو رھا ھے۔۔۔ڈاکٹر شاھ محمد مری نے ہمیشہ کی طرح اعلی کتاب تحریر کی ھے۔ اس کا سرائیکی زبان میں ترجمہ رزاق شاھد نے کیا ھے،یہ کتاب Muhammad Javed Asifکامحبتوں بھرا تحفہ ھے،ہم سب شاھ عنائیت کے مرید ھیں،ان کے خواب میں سے اپنا جہان ویسا ھی بنانا چاھتے ہیں، جھوک درگاھ کے سفر میں Aadarsh Meerجیسا زمین زادے کا ساتھ رھا۔۔۔۔۔

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*