کیوبا امریکہ کی قید میں

کیوبا لاطینی امریکہ میں ہے۔ ایک ایسا بھی وقت تھا کہ سارا لاطینی امریکہ سپین نے فتح کیا ہوا تھا۔ انیسویں صدی میں پورے لاطینی امریکہ میں آزادی کے لیے خونی جنگیں لڑی گئیں اور کیوبا بھی زبردست قومی اور حب الوطنی کا ٹھکانہ بنا۔یہ وہی وقت تھا جب امریکہ ایک طاقتور امپیریلسٹ کی شکل میں ہر ملک میں اپنی ٹانگ اڑا رہاتھا۔ سپین کی حکومت نے کیوبا کوامریکہ کے حوالے کردیا اور امریکہ نے فائدہ حاصل کرنے کے لیے کیوبا کے قدرتی وسائل کو اپنے قبضے میں لے لیا۔کیوبا کی آزادی کے لیے گوریلا سپاہیوں نے امریکہ کے خلاف جنگ شروع کی۔ فیڈل کاسٹرو اور چے گویرا کے ذریعے کیوبا کو امریکہ کی قید سے نکالنے کے لیے ایک عظیم انقلاب لایا گیا۔

فیڈل زمین دار کا بیٹاہونے کے باوجود سامراج دشمن تھا۔

۔1952 میں بتستا کیوبا کا صدر بنا جو پہلے آرمی سارجنٹ تھا۔ بتستا امریکا کاآدمی تھا اور امریکہ کے اشاروں پہ چلتا تھا۔ 1952 میں بتستا کو آئینی صدر بننے کی سوجھی اور انتخابات کا بھی اعلان کیا۔ دوسری طرف فیڈل نے ایک انقلاب اپنے ذہن میں رکھا تھا۔ جب فیڈل کو معلوم ہوا تو اس نے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔ اس نے بہت محنت کی الیکشن لڑنے کے لیے اور اس وجہ سے اسے ایک زبردست مقبولیت نصیب ہوئی۔ جب اخبارات نے امیدواروں کے بارے میں رائے عامہ دیا تو اس میں بتستا کا نام آخری تھا اور اسی وجہ سے بتستا نے حکومت کا تختہ الٹ دیا اور سارے اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لیے اور ظلم و ستم کی حکومت قائم کی۔

فیڈل نے دوسرے کامریڈ وں کے ساتھ مل کر ” آرتھوڈوکس یوتھ” نامی ایک تنظیم بنائی۔ اور کچھ دنوں کے بعد یہ کامریڈ سامراج دشمن بن گئے۔

کیوبا کے لوگ کارل مارکس کی کتابیں بڑے شوق سے پڑھتے تھے۔ ایک طرف امریکہ کمیونزم کو مٹانا چاہتا تھا تو دوسری طرف کمیونزم بڑی رفتار سے دنیا کے ہر ممالک میں پھیل رہاتھا۔

کیوبا میں 26 جولائی 1953 کے دن کو بہت بڑا دن قرار دیا جاتاہے کیونکہ اس دن فیڈل نے لڑکوں اور لڑکیوں کے گروہ بنا کر اور حکومت بتستا کی فوج کایونیفارم پہن کر رات کو کیوبا کے مشہور شہر مونکیڈا چھاونی پر حملہ کر دیا۔

مگر یہ حملہ ناکام ہو گیا۔ آدھے ساتھی پکڑے گئے اور کچھ دنوں بعد فیڈل بھی پکڑا گیا۔

بتستا نے اجازت دی کہ شہروں میں دہشت کا عمل شروع کر دیا جائے۔ 26 جولائی 1953 کے واقعات کے بعد حالات بہت خراب ہوگئے۔آرمی جس کسی کو بھی دیکھتی تھا گولی مار دیتی۔

فیڈل کو 15 سال کی سزا دی گئی۔

”عدالت نے سزا دی تاریخ نے بری کردیا ”

۔1955 میں فیڈل اور کچھ ساتھیوں کو رہا کر دیا گیا مگر وہ میکسیکو میں جلاوطن کیے گئے۔ لیکن کیوبا کو آزاد کرنے کے لیے یہ لوگ میکسیکو میں بھی بتستا کی حکومت کے خلاف بغاوت کرنے کی تیاری میں مصروف تھے۔وہاں فیڈل نے ایک گوریلا فورس بنائی جس کا نام اس نے 26 کی بغاوت کی یاد میں “26 جولائی تحریک ” انہی دنوں میں فیڈل نے اپنی زندگی کی سب سے قیمتی چیز پائی اور وہ قیمتی چیز چے گویرا تھا۔ چے گویرا ایک بہت بڑا انقلابی تھا۔ سر پہ ٹوپی اور ہاتھ میں ایک سگارکیا خوب شخصیت تھا۔میرا پیارا چے گویرا بھی فیڈل کے ساتھ کیوبا کو آزاد کرنے کی کوشش میں شامل ہوگیا۔

کیوبا سے جلاوطن ہونے کے بعد فیڈل نے میکسیکو میں اپنے ساتھیوں کو سیاست پڑھائی، گوریلا تربیت دی، لیکن 1956 میں میکسیکو سے بھی جلاوطن ہوگیا۔ اور وہاں کیوبا میں ساری معیشت بتستا اور امریکہ کے ہاتھ میں اور لوگ بیروزگاری اور بھوک میں مبتلا تھے۔

۔25 نومبر 1956 کو فیڈل اور اس کے ساتھی ” گرانما ” نامی ایک پرانی کشتی میں سوار ہو کر میکسیکو سے کیوبا میں روانا ہو گئے۔ یہ کشتی 82 گوریلا جنگجو پر مشتمل تھی جو بتستا کی 30 ہزار فوج سے ٹکر لینے جارہے تھے۔فیڈل اور اس کے ساتھی دسمبر کی رات کو ساحل میں پھنس گئے اور بھوکے پیاسے پیدل روانا ہوگئے اور بدقسمتی سے ان لوگوں کو دشمن نے دیکھ لیا اور حملہ شروع کیا۔چے, فیڈل اور اس کے ساتھیوں نے بھی جواب دیا۔ لیکن دشمن کی تعداد زیادہ تھی۔یوں گوریلے 82 سے 12 رہ گئے۔

۔سائرامائسترا کیوبا کا ایک بہت مشہور کوہ ہے اور بہت سرسبز ہے۔کیوبا کے سوشلسٹ گوریلوں نے اسے اپنا کیمپ بنالیا اور بتستا کی آمریت کو ختم کرنے کے لیے یہ کیوبا کے انقلاب کا ہیڈکوارٹر بنا۔ یہ 12 گوریلے جن کے پاس بس سات بندوقیں تھیں۔یہ چھوٹے حملے کرتے گئے اور ساتھ ساتھ تعداد بھی بڑنے لگی۔

کیوبا کے انقلاب میں مردوں کے علاوہ عورتوں نے بھی حصہ لیا, ” ماریانا ” نامی عورتوں کی تنظیم بہت مشہور ہے۔ جس کی ٹریننگ خود فیڈل کی تھی۔ آزادی کے بعد بھی کیوبا کی عورتوں نے اپنا کام جاری کیا۔ مثلاً, ” فیڈریشن آف کیوبن ویمن ” کی سربراہی ویما ایسپن نامی عورت نے کی جو فیڈل کے بھائی راول کی بیوی تھی۔

1959 میں کیوبا کو بڑی کامیابی ملی۔ایک طرف چی نے سانتا کلارا نامی شہرپر قبضہ کیا تو دوسری طرف کاسٹرو نے سنتیا گو پر انقلاب کا جھنڈا لہرادیا۔جنرل بتستا اپنے خاندان اورساتھیوں سمیت کیوبا سے بھاگ گیا اور اسی روز گوریلوں نے کیوبا کے دارالحکومت کو اپنے قبضے میں لے لیا اور کیوبا کو آزاد کر دیا۔ کولونیل ازم سے۔

۔1959 میں کیوبا امریکہ کی قید سے بھی آزاد ہوگیا۔ اور آج کیوبا ایک سوشلسٹ ملک کے بطورجانا جاتاہے

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*