تعلق کی پھانس

کیسا منفرد شخص تھا

بچھڑ گیا ساتھ رہتے رہتے

کچھ چْبھ گیا تھا اْس کے اندر۔۔۔

دھوکے کی یادداشت، تعلق کی پھانس

زخم کی ہریالی، دوستوں کی رنجشیں، نجانے کیا کیا

اْس نے سب کچھ، خاموشی میں دبا دیا۔۔۔

زمانے کی آگ میں سْلگتے ہوئے

شام سے پہلے ڈوب گیا۔۔۔

مگر کسی پہ کْھلا نہیں

اپنی کائنات ساتھ ہی لے گیا۔۔۔

خوش نہیں تھا

خوش دِکھتا تھا

آخری دنوں میں، بالکل ابتدا جیسا

کبھی خیال نہیں آیا۔۔۔چلا ہی جائے گا

اختتام بھی عجیب تھا اْس کا۔۔۔

جانے سے پہلے، ہم میں سے چلا گیا

چند فرلانگ کے بعد کوئی نہیں دیکھ سکا

وہ جو خواب تھا، کس جہاں میں گْزر گیا۔۔۔

ماہنامہ سنگت اگست

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*