ماں کے نام

میری آرزو ہے
ماں کے ہاتھ کی پکی روٹی
ماں کے ہاتھ کی بنی کافی
ماں کے ہاتھ کا لمس
بچپن میرے اندر پلتا ہے
جیسے کل آج کا دودھ پی رہا ہے
میں زندہ رہنا چاہتا ہوں
محض اس لیے کے ماں کے آنسوؤں کے بغیر موت
شرمندگی کی موت ہے
*
اگر میں کبھی لوٹ آؤں
تو اپنی پلکوں کے گھونگھٹ کے طور پر
قبول کرلینا
میری ہڈیوں کو
اپنے تلووں کی پاکیزگی چھونے والی
گھاس سے ڈھانپ دینا
میرے جوڑوں کو اپنے بالوں کی لٹ سے باندھ دینا
میرے زخموں کو اپنے لباس سے
اُدھڑے ہوئے دھاگے سے سی دینا
ہوسکتا ہے میں دیوتا بن جاؤں
دیوتا تو میں بن ہی جاؤں گا
اگر تمہارے دل کی گہرائی کو چھولیا تو
*
اگر میں کبھی لوٹ آؤں
تو مجھے اپنے چولہے کا ایندھن بنالینا
چھت پر کپڑے سکھانے والی رسی بنا لینا
کیوں کہ میں نے
تمہاری روزانہ دعاؤں کے بغیر
تمام فیصلے چھوڑ دیئے ہیں
میں بوڑھا ہوگیا ہوں
مجھے میرا بچپن دے دے
تاکہ میں جو ان پرندوں کے ساتھ شامل ہوجاؤں
اور تمہارے انتظار کے جال میں پھنس جاؤں

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*