غزل

شہر آباد کیوں نہیں کرتے

تم ہمیں یاد کیوں نہیں کرتے

درد محسوس کیوں نہیں ہوتا

کوئی فریاد کیوں نہیں کرتے

ٹوٹ کر آسمان سے تارے

پوری میعاد کیوں نہیں کرتے

عشق پھرسے زمین بوس ہوا

گہری بنیاد کیوں نہیں کرتے

ڈھونڈنامت سکون دل بیکار

پنچھی آزاد کیوں نہیں کرتے

ایسی ہوتی ہے انتقام کی آگ

اس کو برباد کیوں نہیں کرتے

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*