نظم

ہم نہیں جانتے
کہاں سے آئیں ہیں۔۔۔
کیوں آئے ہیں
کب لوٹائے جائیں گے۔۔۔
آنکھوں پہ اندھیرا باندھ کر
کہاں بھاگ رہے ہیں۔۔۔
آگے کیا ہے۔۔۔
پیچھے کیا چھوڑ آئیں ہیں
اس زندگی کے بعد
کیا ایسی زندگی ہے۔۔۔
جس پہ ہمارا بھی اختیار ہو
یا
شاہکار کا یہی اختتام ہے۔۔۔

ہمیں کیوں علم نہیں
موت راستے میں کیوں پڑتی ہے
جہاں رہنا ہی نہیں۔۔۔
وہاں بھیجا کیوں جاتا ہے
سات زمینوں۔۔۔سات آسمانوں میں
میرا مستقل پتہ کہاں درج ہے۔۔۔

لاعلمی کے وعدے کا کفارہ
کون ادا کرے گا۔۔۔
روح کی بیوفائی کا خراج
کس نے اُتارنا ہے۔۔۔
جس عہد و پیماں کا حوالہ ہے
کیوں یادداشت سے مٹا دیا گیا۔۔۔

ممنوعہ سوال پوچھنے والے
کتنی صدیاں سورج پہ قیام کریں گے۔۔۔
جن آنکھوں سے نیند چھین لی گئی
وہ کتنے زمانے پتھرائی رہیں گی۔۔۔

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*