نسیم سید

تمہیں استعمال کے بعد قتل کردینا ہی مناسب ہے ۔۔۔۔۔۔۔کرسٹوفر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میری ماں نے بتا یا تھا
’’ ہم اپنے وجود سے شرمندہ تھے
سفید آدمی ہمیں دیکھ کے
نفرت سے ہمارے منہ پرتھوک دیتے
’’ بد شکل جنگلی عورتیں ’’
وہ ہم میں سے کسی کوبھی
کسی بھی وقت بے لباس کرسکتے تھے
ہمارے گندے جسموں کواستعمال کرکے
قتل کرسکتے تھے
یا سڑک پرہمیں دیکھ
اپنی گاڑی سے کچل سکتے تھے
یہ سب کچھ روز کا معمول تھا
مجھے اپنے آپ سے شرم آنے لگی تھی
مجھے یقین ہوگیا تھا کہ
میں اتنی بدصورت ہوں
کہ اسی سلوک کی مستحق ہوں
میں شرم کے مارے مرجا نا چا ہتی تھی ’’
میری ماں ریپ کے بعد قتل کردی گئ
مگروہ میری نظموں میں زندہ ہے
اوراب
جب یہ نظم
میں اس کے قا تلوں کوسنا تی ہوں
تو ان کے سرشرم سے
انکے سینوں سے جا لگتے ہیں
ماں !!
میرا قلم تیری بے عزتی کا بدلہ لے رہا ہے
میری نظمیں
تیرا وقارچھین کے رہینگی

ترجمہ ۔ نسیم سید

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*